سوال: اگر کوئی شخص نماز ظہر سے پہلے نماز فجر کی قضا کی نیت سے نماز شروع کرے اور دوسری رکعت میں بھولے سے تشہد کے بعد کھڑا ہوجائے اور تیسری رکعت کا ذکر پڑھے اور رکوع سے پہلے یاد آجائے کہ نماز فجر کی نیت کی تھی تو کیا نیت کو نماز ظہر میں تبدیل کرسکتا ہے؟
جواب: نیت کو قضا نماز سے ادا نماز کی طرف تبدیل کرنا صحیح نہیں ہے اور مذکورہ مسئلے میں ضروری ہے کہ یہ شخص بیٹھ جائے اور نماز کا سلام بجا لائے اور احتیاط مستحب کی بنا پر سلام کے بعد دو سجدہ سہو بجا لائے۔
leader_ahkam_ur@
بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز
سوال: کون سے دن ایام فاطمیہ شمار ہوتے ہیں؟
جواب: روز شہادت (13 جمادی الاول اور 3 جمادی الثانی) اور اس کے نزدیک کے ایام، ایام فاطمیہ شمار ہوتے ہیں اور سزاوار ہے کہ ان تمام ایام میں عزاداری حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کی حرمت کا پاس رکھا جائے۔
leader_ahkam_ur@
بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز
سوال: کیا ضروری ہے کہ امر بالمعروف حکمیہ انداز میں ہو یا نصحیت اور درخواست وغیرہ کے ذریعے بھی امر بالمعروف اور نہی از منکر کرسکتے ہیں؟
جواب: اگر وعظ و نصحیت اور حکم شرعی بیان کرنے وغیرہ کے ذریعے مطلوبہ نتیجہ حاصل ہوجائے تو امر اور نہی ﴿حکم دینا﴾ واجب نہیں ہے، بصورت دیگر اگر احتمال دے کہ امر اور نہی کرنا موٴثر ہوگا تو ضروری ہے کہ امر اور نہی کرے اور جب نرم لہجے اور خوش اخلاقی کے ساتھ امر اور نہی کرنا موٴثر واقع ہو تو اس صورت میں سخت لہجے اور شدت آمیز انداز میں امر اور نہی کرنا جائز نہیں ہے.
leader_ahkam_ur@
بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز
سوال: اگر کوئی شخص حجامت کروائے تو کیا وہ اسی حالت میں امام جماعت بن سکتا ہے؟ کیا ایسے شخص کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے؟
جواب: اگر امام جماعت کو کوئی شرعی عذر درپیش ہو تو اس کا امامت کروانا اور اس کے پیچھے نماز پڑھنا (نماز کی دیگر شرائط کا خیال رکھتے ہوئے) اشکال نہیں رکھتا۔
leader_ahkam_ur@
بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز
حجامت فارسی زبان کی اصطلاح ہے جسکا اُردو ترجمہ فعلا موجود نہیں ہے اردو زبان میں حجامت کا کلمہ بال کٹوانے کے عمل کو کہتے ہیں مثال کے طور پر (باپ : علی کہاں گیے تھے؟ بابا میں حجامت کروانے گیا تھا ) اسی طرح بال کاٹنے والے شخص کو حجام کہتے ہیں ، جبکہ فارسی میں حجامت کا ایک خاص معنیٰ ہے ، اس اصطلاح کی وضاحت اس لیے ضروری ہے چونکہ توضیح المسائل میں بعض احکام آتے ہیں جیسے حجامت کے احکام ، دراصل یہ حجامت بال کٹوانے والی اصطلاح نہیں ہے بلکہ فارسی والا معنیٰ ہے ، جبکہ ان شرعی مسائل کو ترجمہ کرنے والے ان الفاظ کی توضیح نہیں دیتے اور پھر یہ مقلدین کے لیے درد سر کا باعث بنتا ہے مثال کے طور پر جیسے توضیح المسائل میں حمام میں نماز پڑھنے کے احکام آتے ہیں اور اردو مترجم بھی حمام کا ترجمہ حمام ہی کر دیتے ہیں اور اسکی وضاحت نہیں کرتے کہ حمام سے مجتہد کی مراد کیا ہے؟ جبکہ مجتھد کی مراد پاکستانی حمام نہیں جس میں بندہ آسانی سے کمر سیدھی کر کے بیٹھ بھی نہیں سکتا بلکہ یہ ایک خاص مکان کی اصطلاح ہے اور ایران میں ایک خاص مقام کو حمام کہتے ہیں جو عمومی ہوتا ہے اور اس کا کم از کم رقبہ ایک کنال کے قریب ہوتا ہے ، البتہ اب ایران میں بھی تقریبا یہ ختم ہوگے ہیں ۔
فارسی میں حجامت کسے کہتے ہیں جن کے توضیح المسائل میں احکام زکر ہوتے ہیں؟
اصطلاح میں حجامت جسم سے خون نکالنے کے ایک خاص طریقہ و روش کو کہتے ہیں کہ جو بعض بیماریوں کے علاج کے طور پر نکالا جاتا ہے ، علاج کی غرض سے خون نکالنے کا یہ طریقہ کئی ہزار سال پرانا ہے کہ جس کے بارے میں روایات بھی پائی جاتی ہیں ۔
بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز
سوال: میرے والد خمس ادا نہیں کرتے، تو کیا ان کے مال کو استعمال کرنا اشکال رکھتا ہے؟ کیا ان کی اولاد ان کا جو مال استعمال کرتے ہیں، اس کے خمس کی ضامن ہے؟
جواب: ان کے اموال کو استعمال کرنا اشکال نہیں رکھتا اور اس کے خمس کی ادائیگی کے سلسلے میں آپ پر کوئی ذمہ داری نہیں، تاہم اگر آپ کو یقین ہے کہ خمس ادا نہیں کرتے تو شرائط کے پائے جانے کی صورت میں آپ کا فریضہ، خمس کے مسئلے کی یاددہانی اور امر بالمعروف ہے۔
leader_ahkam_ur@
بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز
اگر ذکر کی نیت سے کوئی لفظ ادا کرے، مثال کے طور «الله اکبر» کہے اور کہتے وقت آواز اونچی کرلے تاکہ دوسرے کو کوئی بات سمجھائے تو کوئی اشکال نہیں رکھتا۔ تاہم اگر کسی دوسرے کو کوئی بات سمجھانے کی نیت سے کوئی ذکر پڑھے، اگرچہ ذکر کی نیت بھی رکھتا ہو تو نماز باطل ہوجائے گی۔
نماز اور روزے کے احکام، مسئلہ 328
leader_ahkam_ur@
بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز
امر بالمعروف اور نہی از منکر کے مراحل اور مراتب
۱۔ قلبی امر اور نہی
قلبی امر اور نہی سے مراد دلی کراہت اور بے زاری کا اظہار ہے؛ یعنی ضروری ہے کہ مکلف منکر کے انجام اور معروف کو ترک کرنے پر اپنی باطنی نفرت اور بے زاری کا اظہار کرے۔
۲۔ زبانی امر و نہی
ضروری ہے کہ مکلف معروف ترک کرنے والے اور منکر انجام دینے والے کو زبان سے امر اور نہی کرے۔
اس مرتبے میں اگر احتمال دے کہ وعظ و نصحیت اور نرم انداز کی گفتگو سے نتیجہ حاصل ہوجائے گا تو اسی مقدار پر اکتفا کرے اور اس سے آگے بڑھنا جائز نہیں ہے؛ تاہم اگر منکر کا ترک کرنا یا معروف کو قائم کرنا شدید اور سخت لہجے یا دھمکانے پر موقوف ہو تو اسی کے مطابق عمل کرے۔
۳۔ عملی امر اور نہی
عملی قوت کو استعمال کرتے ہوئے امر اور نہی کرنے سے مراد یہ ہے کہ ضروری ہے مکلف طاقت کے استعمال اور عملی برتاو سے خلاف ورزی کرنے والے کو منکر کے انجام دینے اور معروف کے ترک کرنے سے باز رکھے۔
توجہ رکھیئے کہ حکومت اسلامی کے قائم ہونے والے زمانے میں عملی امر اور نہی کرنا افراد کی ذمہ داری نہیں بلکہ یہ کام حکومت کے ذمے ہے۔
‼️ نوٹ:
امر اور نہی کرتے وقت مذکورہ بالا مراحل کا خیال رکھنا ضروری ہے؛ یعنی جب تک پہلا مرحلہ ممکن ہو بعد والے مراتب کو کام میں لانا جائز نہیں ہے مثال کے طور پر زبانی امر اور نہی کے اپنے مراتب ہیں لہذا اگر نرم لہجے اور گفتگو کی صورت میں اثر اور نتیجہ حاصل ہونے کا احتمال ہو تو جائز نہیں کہ امر اور نہی کرنے والا سخت اور درشت لہجے میں امر بالمعروف اور نہی از منکر انجام دے۔
امر بالمعروف اور نہی از منکر کا شمار اسلام کے انتہائی اہم اور عظیم واجبات میں سے ہوتا ہے۔ جو افراد اس عظیم الٰہی فریضے کو ترک کرتے ہیں یا اس کے سلسلے میں لاتعلقی کا مظاہرہ کرتے ہیں، گناہگار ہیں اور انتہائی سخت اور شدید عذاب ان کے انتظار میں ہے۔ امر بالمعروف اور نہی از منکر نہ فقط یہ کہ علمائے اسلام کی متفقہ رائے کی رو سے واجب ہے، بلکہ اس کا واجب ہونا دینِ مبین اسلام کی ضروریات میں سے شمار ہوتا ہے۔
امر بالمعروف اور نہی از منکر کا دائرہ
امر بالمعروف کا دائرہ لوگوں کے کسی مخصوص گروہ یا طبقے میں منحصر نہیں ہے بلکہ شرائط کے حامل تمام گروہوں اور طبقات کو شامل ہوتا ہے یہاں تک کہ بیوی بچوں پر واجب ہے کہ جب والدین یا شوہر کو کسی معروف کو ترک کرتے ہوئے یا حرام کو انجام دیتے ہوئے دیکھیں تو اس کی شرائط کے پائے جانے کی صورت میں امر بالمعروف اور نہی از منکر انجام دیں۔
امر بالمعروف اور نہی از منکر اس موقع پر ہوتا ہے کہ جہاں کوئی شخص حکم شرعی کا علم رکھنے کے باوجود اور توجہ و التفات کے ساتھ خلاف ورزی کرے، تاہم ایسے افراد کی بابت کہ جو حکم شرعی سے لاعلمی یا جہل کی بنا پر گناہ کے مرتکب ہوتے ہیں، ہدایت و رہنمائی کرنا ضروری ہے اور امر بالمعروف اور نہی از منکر واجب نہیں ہے۔ اسی طرح ایسے افراد کی بابت بھی کہ جو غفلت یا موضوع سے لاعلمی کی وجہ سے گناہ کے مرتکب ہوتے ہیں، کوئی فریضہ نہیں مگر یہ کہ موضوع ان امور میں سے ہو کہ جو شارع مقدس کے نزدیک انتہائی اہم ہو تو اس صورت میں ضروری ہے کہ اس شخص کو حکم یا موضوع کی طرف توجہ دلائی جائے۔
سوال: کیا ناخن لگانے سے حاصل ہونے والی کمائی جائز ہے؟
جواب: اگر مصنوعی ناخن ہٹائے جاسکتے ہوں تو انہیں لگانا اور اس کا معاوضہ لینا بذات کوئی اشکال نہیں رکھتا لیکن اگر انہیں ہٹانا (نکالنا) ممکن نہ ہو یا غیر قابل تحمل مشقت رکھتا ہو تو ناخن لگانا (کسی ناقابل اجتناب ضرورت کے بغیر) اور اس کا معاوضہ وصول کرنا جائز نہیں ہے۔
leader_ahkam_ur@
بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز