حکمت 472
وَ قَالَ ( علیه السلام ) فِی دُعَاءٍ اسْتَسْقَی بِهِ : اللَّهُمَّ اسْقِنَا ذُلُلَ السَّحَابِ دُونَ صِعَابِهَا .
قال الرضی : و هذا من الکلام العجیب الفصاحة و ذلک أنه ( علیه السلام ) شبه السحاب ذوات الرعود و البوارق و الریاح و الصواعق بالإبل الصعاب التی تقمص برحالها و تقص برکبانها و شبه السحاب خالیة من تلک الروائع بالإبل الذلل التی تحتلب طیعة و تقتعد مسمحة .
طلب باراں کی ایک دعا میں فرمایا: بارِ الہٰا! ہمیں فرمانبردار ابروں سے سیراب کر، نہ اُن ابروں سے جو سرکش اور منہ زور ہوں
سید رضی کہتے ہیں کہ یہ کلام عجیب و غریب فصاحت پر مشتمل ہے۔ اس طرح کہ امیر المومنین علیہ السلام نے کڑک، چمک، ہوا اور بجلی والے بادلوں کو اُن اونٹوں سے تشبیہ دی ہے کہ جو اپنی منہ زوری سے زمین پر پیر مار کر پالان پھینک دیتے ہوں اور اپنے سواروں کو گرا دیتے ہوں۔ اور ان خوفناک چیزوں سے خالی ابر کو ان اونٹنیوں سے تشبیہ دی ہے جو دوہنے میں مطیع ہوں اور سواری کرنے میں سوار کی مرضی کے مطابق چلیں
بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز
حکمت 470
و قال ( علیه السلام ) : وَ سُئِلَ عَنِ التَّوْحِیدِ وَ الْعَدْلِ فَقَالَ ( علیه السلام ) :
التَّوْحِیدُ أَلَّا تَتَوَهَّمَهُ وَ الْعَدْلُ أَلَّا تَتَّهِمَهُ .
حضرت سے توحید و عدل کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا:
توحید یہ ہے کہ اسے اپنے وہم و تصور کا پابند نہ بناؤ اور یہ عدل ہے کہ اس پر الزامات نہ لگاؤ۔
ورع منافق
امام علی علیہ السلام : وَرَعُ الْمُنَافِقِ لَا یَظْهَرُ إِلَّا عَلَى لِسَانِه
منافق کا ورع (تقوی سے بالاتر مرتبہ) زبان کے علاوہ ظاہر نہیں ہوتا۔
تصنیف غررالحکم و دررالکلم ص 459 ، ح 10509
دعوت کی روش
امام صادق علیه السلام : کُونُوا دُعَاةً لِلنَّاسِ بِغَیْرِ أَلْسِنَتِکُمْ لِیَرَوْا مِنْکُمُ الْوَرَعَ وَ الِاجْتِهَادَ وَ الصَّلَاةَ وَ الْخَیْرَ فَإِنَّ ذَلِکَ دَاعِیَةٌ.
لوگوں کو اپنی زبانوں کے علاوہ دعوت دو ، لوگ آپ میں ورع (تقوی سے بالاتر مرتبہ) کوشش ، نماز اور نیکی کو دیکھیں کیونکہ یہ خود دعوت کرنے والے ہیں۔
کافى(ط-الاسلامیه) ج 2، ص 78 ، ح 14
بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز
زبان رسوائی کا ذریعہ
امام صادق علیه السلام : إِذا أَرادَ اللّه بِعَبدٍ خِزیا أَجرى فَضیحَتَهُ عَلى لِسانِهِ؛
جب خدا وند چاہے کہ بندہ کو رسوا کرئے تو اس کو زبان کے ذریعے رسوا کرتا ہے۔
بحارالأنوار(ط-بیروت) ج 75 ، ص 228 ، ح 101
زبان خیر و شر کا منبع
امام محمد باقر علیه السلام؛
اِنَّ هذَا اللِّسانَ مِفتاحُ کُلِّ خَیرٍ و َشَرٍّ فَیَنبَغى لِلمُؤمِنِ أَن یَختِمَ عَلى لِسانِهِ کَما یَختِمُ عَلى ذَهَبِهِ وَ فِضَّتِهِ؛
بیشک یہ زبان تمام خیر اور شر کی چابی ہے لہذا مومن کے لیے ضروری ہے کہ اپنی زبان پر تالا لگائے جس طرح اپنے سونے اور چاندی پر تالا لگاتا ہے۔
تحف العقول ص 298
خوبصورت زبان
رسول اکرم صلى الله علیه و آله :
جَمالُ الرَّجُلِ فَصاحَةُ لِسانِهِ؛
جمال (خوبصورتی و زیبایی ) مرد اس کی زبان کی فصاحت میں ہے۔
شرح فارسی شهاب الاخبار ص 73
بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز
سخن خیر یا سکوت
رسول اکرم صلى الله علیه و آله :
مَنْ کانَ یُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَ الْیَوْمِ الْآخِرِ فَلْیَقُلْ خَیْراً أَوْ لِیَسْکُتْ.
جو کوئی بھی خدا اور روز قیامت پر ایمان رکھتا ہے اس کے لیے ضروری ہے کے سخن خیر بولے یا خاموش رہے
کافی(ط-الاسلامیه) ج 2 ، ص 667
بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز
خوش اخلاقی
امام صادق (علیه السلام):
اَلبِّرُ وَحُسنُ الخُلقِ یَعمُرانِ الدِّیارَ وَیَزیدانِ فِى العمارِ
نیکى اور خوش اخلاقى شهروں کو آباد اور عمروں کو زیادہ کرتیں ہیں
(التوحید، ص ۶۳)
جوان با اخلاق
امام صادق (علیه السلام):
اِعْلَمى اَنَّ الشّابَّ الحَسَنَ الخُلقِ مِفْتاحٌ لِلْخَیْرِ مِغْلاقٌ لِلشَّرِّ وَ اَنَّ الشّابَّ الشَّحیحَ الْخُلقِ مِغْلاقٌ لِلْخَیْرِ مِفتاحٌ لِلشَّرِّ؛
جان لیں کہ با اخلاق جوان خیر کی چابی اور شر کا تالا ہے اور جوان بد اخلاق شر کی چابی اور خیر کا تالا ہے ۔
(امالى طوسى، ص ۳۰۲، ح ۵۹۸)
بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز