حکمت ۹
وَ قَالَ ( علیه السلام ) : خَالِطُوا النَّاسَ مُخَالَطَةً إِنْ مِتُّمْ مَعَهَا بَکَوْا عَلَیْکُمْ وَ إِنْ عِشْتُمْ حَنُّوا إِلَیْکُمْ .
لوگوں سے اس طریقہ سے ملو کہ اگر مر جاؤ تو تم پر روئیں اور زند ہ رہو تو تمہارے مشتاق ہوں۔
حکمت 10
وَ قَالَ ( علیه السلام ) : اذَا قَدَرْتَ عَلَی عَدُوِّکَ فَاجْعَلِ الْعَفْوَ عَنْهُ شُکْراً لِلْقُدْرَةِ عَلَیْهِ .
دشمن پر قابو پاؤ تو اس قابو پانے کا شکرانہ اس کو معاف کر دینا قرار دو۔
بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز
حکمت 13
وَ قَالَ ( علیه السلام ) :مَنْ ضَیَّعَهُ الْأَقْرَبُ أُتِیحَ لَهُ الْأَبْعَدُ .
جسے قریبی چھوڑ دیں اسے بیگانے مل جائیں گے۔
حکمت 20
وَ قَالَ ( علیه السلام ) :قُرِنَتِ الْهَیْبَةُ بِالْخَیْبَةِ وَ الْحَیَاءُ بِالْحِرْمَانِ وَ الْفُرْصَةُ تَمُرُّ مَرَّ السَّحَابِ فَانْتَهِزُوا فُرَصَ الْخَیْرِ .
خوف کا نتیجہ ناکامی اور شرم کا نتیجہ محرومی ہے اور فرصت کی گھڑیاں (تیز رو) ابر کی طرح گزر جاتی ہیں۔لہٰذا بھلائی کے ملے ہوئے موقعوں کو غنیمت جانو۔
بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز
کھانا کھانے کے آداب
پیامبر صلى الله علیه و آله ؛
مَنْ قَلَّ طَعْمُهُ صَحَّ بَدَنُهُ وَ مَنْ کَثُرَ طَعْمُهُ سَقُمَ بَدَنُهُ وَ قَسا قَلْبُهُ؛
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم:
جو کوئی بھی کھانا کم کھائے گا صحت مند رہے گا اور جو بھی پرخوری کرئے گا اس کا جسم بیمار ہو جائے گا اور دل سخت ہوجائے گا۔
((نهج الفصاحه ص728 ، ح 2779))
پیامبر صلى الله علیه و آله :
کُلوا جَمیعا وَ لا تَفَرَّقوا فَاِنَّ البَرَکَةَ مَعَ الجَماعَةِ؛
کھانا مل کر کھائیں اور جدا جدا نہ بیٹھیں چونکہ برکت مل کر کھانہ کھانے میں ہے۔
نهج الفصاحه ص 615 ، ح2180 - بحارالأنوار(ط-بیروت) ج 63، ص 349 ، ح9
بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز
موضوع ؛ نفاق و منافق
رسول اکرم صلی الله علیه و آله:
مَا زَادَ خُشُوعُ الْجَسَدِ عَلَی مَا فِی الْقَلْبِ فَهُوَ عِنْدَنَا نِفَاقٌ.
جسم و بدن کا اتنا خشوع کہ دل سے زیادہ ہو ، لہذا وہ خشوع ہمارے نزدیک منافقت ہے۔
الکافی (ط - الإسلامیة)، ج۲، ص: ۳۹۶
«پیامبر گرامی اسلام صلیالله علیه و آله و سلم»:
مَن خالَفَتْ سَریرَتَهُ علانِیَتُهُ فَهُوَ مُنافقٌ.
جس شخص کا ظاہر باطن کے برخلاف ہو وہ شخص منافق ہے۔
(سفینه، ج ٢، ص ٦٠٦)
بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز
حکمت 6
وَ قَالَ ( علیه السلام ) : وَ مَنْ رَضِیَ عَنْ نَفْسِهِ کَثُرَ السَّاخِطُ عَلَیْهِ الصَّدَقَةُ دَوَاءٌ مُنْجِحٌ وَ أَعْمَالُ الْعِبَادِ فِی عَاجِلِهِمْ نُصْبُ أَعْیُنِهِمْ فِی آجَالِهِمْ .
جو شخص اپنے کو بہت پسند کرتا ہے وہ دوسروں کو ناپسند ہو جاتا ہے اور صدقہ کامیاب دوا ہے ،اور دنیا میں بندوں کے جو اعمال ہیں وہ آخرت میں ان کی آنکھوں کے سامنے ہوں گے
حکمت 7
َقَالَ ( علیه السلام ) : اعْجَبُوا لِهَذَا الْإِنْسَانِ یَنْظُرُ بِشَحْمٍ وَ یَتَکَلَّمُ بِلَحْمٍ وَ یَسْمَعُ بِعَظْمٍ وَ یَتَنَفَّسُ مِنْ خَرْم
یہ انسان تعجب کے قابل ہے کہ وہ چربی سے دیکھتا ہے اور گوشت کے لوتھڑے سے بولتا ہے اور ہڈی سے سنتا ہے اور ایک سوراخ سے سانس لیتا ہے۔
بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز
کھانےکھانے کے آداب
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا؛*
الوضوء قبل و بعده یذهبان الفقر ۔
کھانا کھانے سے پہلے اور بعد میں وضو کرنا ، غربت (فقر) کو لے جاتے ہیں ۔
امام علی (علیه السلام) : قلة الأکل من العفاف و کثرته من الإسراف
امام علی علیہ السلام نے فرمایا؛
کم کھانہ کھانا پاکدامنی کی علامت ہے اور پیٹ بھر کر کھانہ کھانا اسراف کی علامت ہے ۔
(مستدرک الوسایل، ج16، ص 213)
بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز
موضوع ؛ صلہ رحم
قال الامام علی – علیه السلام – : من أفضَلِ المُرُوّهِ صلَهُ الرّحم.
امام علی علیہ السلام نے فرمایا؛
افضل ترین مردانگی صلہ رحم ہے ۔
«غررالحکم، ص ۴۰۶، ح ۹۲۹۹»
قال الامام علی – علیه السلام – : صِلوُا أرحامَکُم و لو بالتّسلیمِ.
امام علی علیہ السلام نے فرمایا؛ اپنے رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی کریں اگرچہ سلام کے ساتھ ہی کیوں نہ ہو ۔
«الکافی، ج ۲، ص ۱۵۵»
بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز
حکمت 2
وَ قَالَ ( علیه السلام ) : أَزْرَی بِنَفْسِهِ مَنِ اسْتَشْعَرَ الطَّمَعَ وَ رَضِیَ بِالذُّلِّ مَنْ کَشَفَ عَنْ ضُرِّهِ وَ هَانَتْ عَلَیْهِ نَفْسُهُ مَنْ أَمَّرَ عَلَیْهَا لِسَانَهُ
جس نے طمع کو اپنا شعار بنایا ،اس نے اپنے کو سبک کیا اور جس نے اپنی پریشان حالی کا اظہار کیا وہ ذلت پر آمادہ ہو گیا ،اور جس نے اپنی زبان کو قابو میں نہ رکھا ،اس نے خود اپنی بے وقعتی کا سامان کر لیا۔
مشکل الفاظ کے معانی
سبک کہتے ہیں ہلکے پن کو ، یعنی جو شخص بھی طمع کرتا ہے در حقیقت اپنے ہلکے پن کا اظہار کرتا ہے ۔
بے وقعتی کہتے ہیں کم ظرفی و بے حثیتی کو ، یعنی جس کی زبان قابو میں نہیں رہتی در حقیقت وہ دوسروں کو اپنی اوقات آشنا کرتا ہے ۔
بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز
آج کا ادب سلام کرنا
پیامبر خدا صلى الله علیه و آله :
إنَّ مِن مُوجِباتِ المَغفِرَةِ بَذلَ السلامِ و حُسنَ الکلامِ .
ایک چیز جو مغفرت کا سبب بنتی ہے ، سلام کرنا و خوبصورت کلام ہے ۔
(جامع الاخبار:230/591)
پیامبر خدا صلى الله علیه و آله :
إنَّ أبخَلَ الناسِ مَن بَخِلَ بِالسلامِ .
بخیل ترین انسان وہ ہے کہ جو سلام کرنے میں بخل سے کام لے ۔
( الأمالی للطوسی : ۸۹/۱۳۶ )
پیامبر خدا صلى الله علیه و آله فرمود :
أ لاَ اُخبِرُکُم بخَیرِ أخلاقِ أهلِ الدُّنیا و الآخِرَةِ؟ قالوا : بَلى یا رسولَ اللّه ِ ، فقالَ : إفشاءُ السلامِ فی العالَمِ .
کیا آپ کو دنیا و آخرت کے بہترین اخلاق والے انسان کی خبر نا دوں ؟ عرض ہوا کیوں نہیں : آئے رسول خدا ۔
فرمایا: دنیا میں سلام کرنے کو پھیلانا ۔
( بحار الأنوار : ۷۶/۱۲/۵۰ )
پیامبر خدا صلى الله علیه و آله :
إنَّ أولَى الناسِ بِاللّه ِ و برسولِهِ مَن بَدَأ بِالسلامِ .
خدا اور اسکے رسول کے نزدیک ترین وہ انسان ہے جو سلام میں پہل کرتا ہے ۔
( بحار الأنوار:۷۶/۱۲/۵۰ )
بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز
موضوع غیبت
پیامبر خدا صلى الله علیه و آله فرماتے ہیں:
*الغِیبَةُ أشَدُّ مِن الزِّنا ، قیلَ : و کیفَ ؟ قالَ : الرجلُ یَزنی ثُمّ یَتوبُ فَیَتُوبُ اللّه ُ علَیهِ ، و إنّ صاحِبَ الغِیبَةِ لا یُغفَرُ لَهُ حتّى یَغفِرَ لَهُ صاحِبُهُ .
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم
غیبت کرنا زنا سے بدتر ہے ۔ بیان ہوا کیسے ؟ فرمایا مرد زنا کرتا ہے اور پھر توبہ کرتا ہے اور خدا وند کریم اس کی توبہ کو قبول کرتا ہے ۔ لیکن غیبت کرنے والے کی معافی نہیں ہے جب تک جسکی غیبت کی ہے وہ معاف نہ کر دے۔
( الترغیب و الترهیب : ۳/۵۱۱/۲۴ )
امام على علیه السلام :
الغِیبَةُ آیَةُ المُنافِقِ
غیبت منافق کی علامت ہے۔
( غرر الحکم : ۸۹۹ )
بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز