آداب معاشرت

بہترین بندگان خدا


امام رضا علیہ السلام:

« سُئِلَ عَلَیْهِ السَّلامُ عَنْ خِیارِ الْعبادِ؟ فَقالَ(علیه السلام):أَلَّذینَ إِذا أَحْسَنُوا إِسْتَبْشَرُوا، وَ إِذا أَساؤُوا إِسْتَغْفَرُوا وَ إِذا أُعْطُوا شَکَرُوا، وَ إِذا أُبْتِلُوا صَبَرُوا، وَ إِذا غَضِبُوا عَفَوْ ».

 امام رضا علیہ السلام سے نیک انسان کے بارے میں پوچھا گیا؛

فرمایا؛ جب بھی نیکی کرے تو خوش ہوجائے، اور جب بھی برائی انجام دے تو استغفار کرے اور جب بھی عطاء ہو تو شکر کرے، جب بھی آزمائش میں ہو تو صبر کرئے ، اور جب بھی غضب کرئے تو معاف کر دے ۔

چہل حدیث امام رضا علیہ السلام 


بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز

حدیث روز

موضوع : علم و ادب


امام علی علیه السلام:

یا مُؤمِنُ ، إنَّ هذَا العِلمَ وَالأَدَبَ ثَمَنُ نَفسِکَ فَاجتَهِد فی تَعَلُّمِهِما ، فَما یَزیدُ مِن عِلمِکَ وأدَبِکَ یَزیدُ فی ثَمَنِکَ وقَدرِکَ ؛ فَإِنَّ بِالعِلمِ تَهتَدی إلى رَبِّکَ ، وبِالأَدَبِ تُحسِنُ خِدمَةَ رَبِّکَ ، وبِأَدَبِ الخِدمَةِ یَستَوجِبُ العَبدُ وَلایَتَهُ وقُربَهُ ، فَاقبَلِ النَّصیحَةَ کَی تَنجُوَ مِنَ العَذابِ .

آئے مومن ! بیشک یہ علم و ادب آپ کی جان کی قیمت ہے لہذا ان کو حاصل کرنے کے لیے کوشش کرو ، چون جتنا آپکا علم و ادب زیادہ ہوگا اتنی آپ کی قدر و قیمت زیادہ ہوگی ، بیشک آپ کی ہدایت خدا کی طرف علم کے ذریعے ہوتی ہے اور ادب کے ذریعے آپ اپنے رب کی شائستہ خدمت کرتے ہیں اور ادب کے ساتھ خدمت سے ہی انسان ولایت و قرب خدا کا سزاوار ہوتا ہے بس اس نصیحت کو قبول کرو تاکہ عذاب سے نجات حاصل کرو ۔

مشکاة الأنوار: ص ٢٣٩ ح ٦٨٩


بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز

حکمت ھای نھج البلاغہ

حکمت 203

 وَ قَالَ ( علیه السلام ) : أَیُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا اللَّهَ الَّذِی إِنْ قُلْتُمْ سَمِعَ وَ إِنْ أَضْمَرْتُمْ عَلِمَ وَ بَادِرُوا الْمَوْتَ الَّذِی إِنْ هَرَبْتُمْ مِنْهُ أَدْرَکَکُمْ وَ إِنْ أَقَمْتُمْ أَخَذَکُمْ وَ إِنْ نَسِیتُمُوهُ ذَکَرَکُمْ

اے لوگو! اللہ سے ڈرو کہ اگر تم کچھ کہو تو وہ سنتا ہے اور دل میں چھپا کر رکھو تو وہ جان لیتا ہے اس موت کی طر ف بڑھنے کا سرو سامان کرو کہ جس سے بھاگے تو وہ تمہیں پالے گی اور اگر ٹھہرے تو وہ تمہیں گرفت میں لے لے گی اور اگر تم اسے بھول بھی جاؤ تو وہ تمہیں یاد رکھے گی۔

حکمت 183

 وَ قَالَ ( علیه السلام ) : مَا اخْتَلَفَتْ دَعْوَتَانِ إِلَّا کَانَتْ إِحْدَاهُمَا ضَلَالَةً

جب دو مختلف دعوتیں ہوں گی، تو ان میں سے ایک ضرور گمراہی کی دعوت ہو گی۔


بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز

آداب معاشرت

 مومن کی تین برجستہ خصوصیات


لا یَکُونُ الْمُؤْمِنُ مُؤْمِنًا حَتّى تَکُونَ فیهِ ثَلاثُ خِصال:

1ـ سُنَّةٌ مِنْ رَبِّهِ. 2ـ وَ سُنَّةٌ مِنْ نَبِیِّهِ. 3ـ وَ سُنَّةٌ مِنْ وَلِیِّهِ. فَأَمَّا السُّنَّةُ مِنْ رَبِّهِ فَکِتْمانُ سِرِّهِ. وَ أَمَّا السُّنَّةُ مِنْ نَبِیِّهِ فَمُداراةُ النّاسِ. وَ أَمَّا السُّنَّةُ مِنْ وَلِیِّهِ فَالصَّبْرُ فِى الْبَأْساءِ وَ الضَّرّاءِ.

وہ مومن؛ مومن نہیں ہے جس میں یہ تین خصوصیات نہیں ہیں: 1 ۔ خدا کی سنت 2۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی سنت 3 ۔ ائمہ علیہ السلام کی سنت ، سنت خدا اپنے رازوں کو چھپانا، سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم لوگوں کے ساتھ مدارا کرنا ، سنت ائمہ علیہ السلام تنگدستی و پریشانی کی حالت میں صبر کرنا ہے ۔

چہل حدیث امام رضا علیہ السلام 


بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز

حدیث روز

موضوع ؛ اصول زندگی


امام حسین علیه السلام

إنّی لا أرَى المَوتَ إلاّ سَعادَةً ولا الحَیاةَ مَعَ الظّالِمینَ إلاّبَرَماً؛

بیشک میرے نزدیک موت سعادت ہے لیکن ظالمین کے ساتھ زندگی کرنا ننگ و عار ہے

گزیده تحف العقول، ص ٣٧


بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز

حکمت ھای نھج البلاغہ

حکمت 82

 وَ قَالَ ( علیه السلام ) : أُوصِیکُمْ بِخَمْسٍ لَوْ ضَرَبْتُمْ إِلَیْهَا آبَاطَ الْإِبِلِ لَکَانَتْ لِذَلِکَ أَهْلًا لَا یَرْجُوَنَّ أَحَدٌ مِنْکُمْ إِلَّا رَبَّهُ وَ لَا یَخَافَنَّ إِلَّا ذَنْبَهُ وَ لَا یَسْتَحِیَنَّ أَحَدٌ مِنْکُمْ إِذَا سُئِلَ عَمَّا لَا یَعْلَمُ أَنْ یَقُولَ لَا أَعْلَمُ وَ لَا یَسْتَحِیَنَّ أَحَدٌ إِذَا لَمْ یَعْلَمِ الشَّیْ‏ءَ أَنْ یَتَعَلَّمَهُ وَ عَلَیْکُمْ بِالصَّبْرِ فَإِنَّ الصَّبْرَ مِنَ الْإِیمَانِ کَالرَّأْسِ مِنَ الْجَسَدِ وَ لَا خَیْرَ فِی جَسَدٍ لَا رَأْسَ مَعَهُ وَ لَا فِی إِیمَانٍ لَا صَبْرَ مَعَهُ .

ترجمہ:

تمہیں ایسی پانچ باتوں کی ہدایت کی جاتی ہے۔ کہ اگر انہیں حاصل کرنے کے لیے اونٹوں کو ایڑ لگا کر تیز ہنکاؤ، تو وہ اسی قابل ہوں گی۔تم میں سے کوئی شخص اللہ کے سوا کسی سے آس نہ لگائے اور اس کے گناہ کے علاوہ کسی شے سے خو ف نہ کھائے اور اگر تم میں سے کسی سے کوئی ایسی بات پوچھی جائے کہ جسے و ہ نہ جانتا ہو تو یہ کہنے میں نہ شرمائے کہ میں نہیں جانتا اور اگر کوئی شخص کسی بات کو نہیں جانتا تو اس کے سیکھنے میں شرمائے نہیں ،اور صبر و شکیبائی اختیار کرو کیونکہ صبر کو ایمان سے وہی نسبت ہے جو سر کو بدن سے ہوتی ہے۔اگر سر نہ ہو تو بدن بیکار ہے ،یونہی ایمان کے ساتھ صبر نہ ہو تو ایمان میں کوئی خوبی نہیں۔

 

بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز

حدیث روز

موضوع : علم


امام علی علیه السلام:العِلمُ أشرَفُ الأحسابِ

علم سب زیادہ شریف ترین حسب ہے ۔

کنز الفوائد : ١/٣١٩.



بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز

آداب معاشرت

سبک زندگی


امام صادق علیه السلام

اِتَّقُوا اللّهَ، و کونوا إخوَةً بَرَرَةً، مُتَحابّینَ فِی اللّهِ مُتَواصِلینَ مُتَراحِمینَ، تَزاوَروا وتَلاقَوا و تَذاکَروا أمرَنا وأحیوهُ

اللہ سے ڈرو اور آپس میں نیک و صالح بھائی  ہوجاو اور خدا کی خاطر ایک دوسرے سے محبت کرو ، ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں رہو اور ہمارے امر ( ولایت و امامت ) کے بارے میں گفتگو کرو اور اس کو زندہ رکھو ۔

الکـافـی : ج ٢ ص ١٧٥ ح ١

 

بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز

حکمت ھای نھج البلاغہ

حکمت114

 وَ قَالَ ( علیه السلام ) : إِذَا اسْتَوْلَی الصَّلَاحُ عَلَی الزَّمَانِ وَ أَهْلِهِ ثُمَّ أَسَاءَ رَجُلٌ الظَّنَّ بِرَجُلٍ لَمْ تَظْهَرْ مِنْهُ حَوْبَةٌ فَقَدْ ظَلَمَ وَ إِذَا اسْتَوْلَی الْفَسَادُ عَلَی الزَّمَانِ وَ أَهْلِهِ فَأَحْسَنَ رَجُلٌ الظَّنَّ بِرَجُلٍ فَقَدْ غَرَّرَ .

جب دنیا اور اہل دنیا میں نیکی کا چلن ہو، اور پھر کوئی شخص کسی ایسے شخص سے کہ جس سے رسوائی کی کوئی بات ظاہر نہیں ہوئی سؤِ ظن رکھے تو اس نے اس پر ظلم و زیادتی کی اور جب دنیا و اہل دنیا پر شر و فساد کا غلبہ ہو اور پھر کوئی شخص کسی دوسرے شخص سے حسن ظن رکھے تو اس نے (خود ہی اپنے کو ) خطرے میں ڈالا۔

حکمت 115

 وَ قِیلَ لَهُ ( علیه السلام ) کَیْفَ نَجِدُکَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ فَقَالَ ( علیه السلام ) : کَیْفَ یَکُونُ حَالُ مَنْ یَفْنَی بِبَقَائِهِ وَ یَسْقَمُ بِصِحَّتِهِ وَ یُؤْتَی مِنْ مَأْمَنِهِ .

 امیر المومنین علیہ السلام سے دریافت کیا گیا کہ آپ علیہ السّلام کا حال کیسا ہے ؟ تو آپ علیہ السّلام نے فرمایا کہا س کا حال کیا ہو گا جسے زندگی موت کی طرف لیے جا رہی ہو، اور جس کی صحت بیماری کا پیش خیمہ ہو اور جسے اپنی پناہ گاہ سے گرفت میں لے لیا جائے۔


بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز

آداب معاشرت

خوبصورت اخلاق


پیامبر اکرم (ص)

حُبُّ الأَولادِ سِترٌ مِنَ النّارِ ، وَالأَکلُ مَعَهُم بَراءَةٌ مِنَ النّارِ ، وکَرامَتُهُم جَوازٌ عَلَى الصِّراطِ . 

اولاد سے محبت کرنا جہنم کی آگ سے محفوظ رہنا ہے اور ان کے ساتھ کھانہ کھانا جہنم کی آگ سے آزاد ہونا ہے اور ان کا احترام کرنا صراط سے گزرنا ہے۔

 تنبیه الغافلین : ص ٣٤٤ ح ٥٠١


بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز