حکمت ھای نھج البلاغہ

حکمت 82

 وَ قَالَ ( علیه السلام ) : أُوصِیکُمْ بِخَمْسٍ لَوْ ضَرَبْتُمْ إِلَیْهَا آبَاطَ الْإِبِلِ لَکَانَتْ لِذَلِکَ أَهْلًا لَا یَرْجُوَنَّ أَحَدٌ مِنْکُمْ إِلَّا رَبَّهُ وَ لَا یَخَافَنَّ إِلَّا ذَنْبَهُ وَ لَا یَسْتَحِیَنَّ أَحَدٌ مِنْکُمْ إِذَا سُئِلَ عَمَّا لَا یَعْلَمُ أَنْ یَقُولَ لَا أَعْلَمُ وَ لَا یَسْتَحِیَنَّ أَحَدٌ إِذَا لَمْ یَعْلَمِ الشَّیْ‏ءَ أَنْ یَتَعَلَّمَهُ وَ عَلَیْکُمْ بِالصَّبْرِ فَإِنَّ الصَّبْرَ مِنَ الْإِیمَانِ کَالرَّأْسِ مِنَ الْجَسَدِ وَ لَا خَیْرَ فِی جَسَدٍ لَا رَأْسَ مَعَهُ وَ لَا فِی إِیمَانٍ لَا صَبْرَ مَعَهُ .

ترجمہ:

تمہیں ایسی پانچ باتوں کی ہدایت کی جاتی ہے۔ کہ اگر انہیں حاصل کرنے کے لیے اونٹوں کو ایڑ لگا کر تیز ہنکاؤ، تو وہ اسی قابل ہوں گی۔تم میں سے کوئی شخص اللہ کے سوا کسی سے آس نہ لگائے اور اس کے گناہ کے علاوہ کسی شے سے خو ف نہ کھائے اور اگر تم میں سے کسی سے کوئی ایسی بات پوچھی جائے کہ جسے و ہ نہ جانتا ہو تو یہ کہنے میں نہ شرمائے کہ میں نہیں جانتا اور اگر کوئی شخص کسی بات کو نہیں جانتا تو اس کے سیکھنے میں شرمائے نہیں ،اور صبر و شکیبائی اختیار کرو کیونکہ صبر کو ایمان سے وہی نسبت ہے جو سر کو بدن سے ہوتی ہے۔اگر سر نہ ہو تو بدن بیکار ہے ،یونہی ایمان کے ساتھ صبر نہ ہو تو ایمان میں کوئی خوبی نہیں۔

 

بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز

نظرات 0 + ارسال نظر
برای نمایش آواتار خود در این وبلاگ در سایت Gravatar.com ثبت نام کنید. (راهنما)
ایمیل شما بعد از ثبت نمایش داده نخواهد شد