حکمت ھای نھج البلاغہ

حکمت 471 


و قال ( علیه السلام ) : لَا خَیْرَ فِی الصَّمْتِ عَنِ الْحُکْمِ کَمَا أَنَّهُ لَا خَیْرَ فِی الْقَوْلِ بِالْجَهْلِ

حکمت کی بات سے خاموشی اختیار کرنا کوئی خوبی نہیں جس طرح جہالت کے ساتھ بات کرنے میں کوئی بھلائی نہیں۔


بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز

حکمت ھای نھج البلاغہ

حکمت 470 


و قال ( علیه السلام ) : وَ سُئِلَ عَنِ التَّوْحِیدِ وَ الْعَدْلِ فَقَالَ ( علیه السلام ) :

التَّوْحِیدُ أَلَّا تَتَوَهَّمَهُ وَ الْعَدْلُ أَلَّا تَتَّهِمَهُ .

حضرت سے توحید و عدل کے متعلق سوال کیا گیا  تو آپ نے فرمایا:

توحید یہ ہے کہ اسے اپنے وہم و تصور کا پابند نہ بناؤ اور یہ عدل ہے کہ اس پر الزامات نہ لگاؤ۔


بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز

مکتوب نھج البلاغہ

مکتوب نمبر 6


(معاویہ بن ابی سفیان کے نام )

جن لوگوں نے ابو بکر، عمر اور عثمان کی بیعت کی تھی انھوں نے میرے ہاتھ پر اس اصول کے مطابق بیعت کی جس اصول پر وہ ان کی بیعت کر چکے تھے اور اس کی بنا پر جو حاضر ہے اسے پھر نظرثانی کا حق نہیں اور جو بروقت موجود نہ ہو اسے در کرنے کا اختیار نہیں شوری کا حق صرف مہاجرین وانصار کو ہے

وہ اگر کسی پر ایکا کرلیں اوراسے خلیفہ سمجھ لیں تواسی میں اللہ کی رضا وخوشنودی سمجھی جائےگی اب جو کوئی اس کی شخصیت پر اعتراض یا نیا نظریہ اختیارکرتا ہوا الگ ہوجائے تواسے وہ سب اسی طرف واپس لائیں گے جدھر سے وہ منحرف ہوا ہے

اوراگرانکار کرے تواس سے لڑیں کیونکہ وہ مومنوں کے طریقے سے ہٹ کردوسری راہ پر ہو لیا ہے اورجدھر وہ پھر گیا اللہ تعالی بھی اسے ادھر ہی پھیر دے گا۔

 اے معاویہ ! میری جان کی قسم اگرتم اپنی نفسانی خواہشوں سے دور ہو کر عقل سے دیکھو توسب لوگوں سے زیادہ مجھے عثمان کے خون سے بری پاؤ گے مگریہ کہ تم بہتان باندھ کرکھلی ہوئی چیزوں پر پردہ ڈالنے لگو ۔ والسلام


بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز

حکمت ھای نھج البلاغہ

حکمت 208


  وَ قَالَ ( علیه السلام ) : مَنْ حَاسَبَ نَفْسَهُ رَبِحَ وَ مَنْ غَفَلَ عَنْهَا خَسِرَ وَ مَنْ خَافَ أَمِنَ وَ مَنِ اعْتَبَرَ أَبْصَرَ وَ مَنْ أَبْصَرَ فَهِمَ وَ مَنْ فَهِمَ عَلِمَ

 جو شخص اپنے نفس کا محاسبہ کرتا ہے وہ فائدہ اٹھاتا ہے اور جو غفلت کرتا ہے وہ نقصان میں رہتا ہے جو ڈرتا ہے وہ (عذاب سے )محفوظ ہو جاتا ہے اور جو عبرت حاصل کرتا ہے وہ بینا ہو جاتا ہے اور جو بینا ہو جاتا ہے وہ با فہم ہو جاتا ہے اور جو با فہم ہوتا ہے اسے علم حاصل ہوتا ہے۔


بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز

حکمت ھای نھج البلاغہ

حکمت 203

 وَ قَالَ ( علیه السلام ) : أَیُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا اللَّهَ الَّذِی إِنْ قُلْتُمْ سَمِعَ وَ إِنْ أَضْمَرْتُمْ عَلِمَ وَ بَادِرُوا الْمَوْتَ الَّذِی إِنْ هَرَبْتُمْ مِنْهُ أَدْرَکَکُمْ وَ إِنْ أَقَمْتُمْ أَخَذَکُمْ وَ إِنْ نَسِیتُمُوهُ ذَکَرَکُمْ

اے لوگو! اللہ سے ڈرو کہ اگر تم کچھ کہو تو وہ سنتا ہے اور دل میں چھپا کر رکھو تو وہ جان لیتا ہے اس موت کی طر ف بڑھنے کا سرو سامان کرو کہ جس سے بھاگے تو وہ تمہیں پالے گی اور اگر ٹھہرے تو وہ تمہیں گرفت میں لے لے گی اور اگر تم اسے بھول بھی جاؤ تو وہ تمہیں یاد رکھے گی۔

حکمت 183

 وَ قَالَ ( علیه السلام ) : مَا اخْتَلَفَتْ دَعْوَتَانِ إِلَّا کَانَتْ إِحْدَاهُمَا ضَلَالَةً

جب دو مختلف دعوتیں ہوں گی، تو ان میں سے ایک ضرور گمراہی کی دعوت ہو گی۔


بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز

حکمت ھای نھج البلاغہ

حکمت 82

 وَ قَالَ ( علیه السلام ) : أُوصِیکُمْ بِخَمْسٍ لَوْ ضَرَبْتُمْ إِلَیْهَا آبَاطَ الْإِبِلِ لَکَانَتْ لِذَلِکَ أَهْلًا لَا یَرْجُوَنَّ أَحَدٌ مِنْکُمْ إِلَّا رَبَّهُ وَ لَا یَخَافَنَّ إِلَّا ذَنْبَهُ وَ لَا یَسْتَحِیَنَّ أَحَدٌ مِنْکُمْ إِذَا سُئِلَ عَمَّا لَا یَعْلَمُ أَنْ یَقُولَ لَا أَعْلَمُ وَ لَا یَسْتَحِیَنَّ أَحَدٌ إِذَا لَمْ یَعْلَمِ الشَّیْ‏ءَ أَنْ یَتَعَلَّمَهُ وَ عَلَیْکُمْ بِالصَّبْرِ فَإِنَّ الصَّبْرَ مِنَ الْإِیمَانِ کَالرَّأْسِ مِنَ الْجَسَدِ وَ لَا خَیْرَ فِی جَسَدٍ لَا رَأْسَ مَعَهُ وَ لَا فِی إِیمَانٍ لَا صَبْرَ مَعَهُ .

ترجمہ:

تمہیں ایسی پانچ باتوں کی ہدایت کی جاتی ہے۔ کہ اگر انہیں حاصل کرنے کے لیے اونٹوں کو ایڑ لگا کر تیز ہنکاؤ، تو وہ اسی قابل ہوں گی۔تم میں سے کوئی شخص اللہ کے سوا کسی سے آس نہ لگائے اور اس کے گناہ کے علاوہ کسی شے سے خو ف نہ کھائے اور اگر تم میں سے کسی سے کوئی ایسی بات پوچھی جائے کہ جسے و ہ نہ جانتا ہو تو یہ کہنے میں نہ شرمائے کہ میں نہیں جانتا اور اگر کوئی شخص کسی بات کو نہیں جانتا تو اس کے سیکھنے میں شرمائے نہیں ،اور صبر و شکیبائی اختیار کرو کیونکہ صبر کو ایمان سے وہی نسبت ہے جو سر کو بدن سے ہوتی ہے۔اگر سر نہ ہو تو بدن بیکار ہے ،یونہی ایمان کے ساتھ صبر نہ ہو تو ایمان میں کوئی خوبی نہیں۔

 

بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز

حکمت ھای نھج البلاغہ

 حکمت86

وَ قَالَ ( علیه السلام ) : رَأْیُ الشَّیْخِ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ جَلَدِ الْغُلَامِ وَ رُوِیَ مِنْ مَشْهَدِ الْغُلَامِ .

بوڑھے کی رائے مجھے جوان کی ہمت سے زیادہ پسند ہے ۔ (ایک روایت میں یوں ہے کہ بوڑھے کی رائے مجھے جوان کے خطرہ میں ڈٹے رہنے سے زیادہ پسند ہے 


حکمت92

وَ قَالَ ( علیه السلام ) : أَوْضَعُ الْعِلْمِ مَا وُقِفَ عَلَی اللِّسَانِ وَ أَرْفَعُهُ مَا ظَهَرَ فِی الْجَوَارِحِ وَ الْأَرْکَانِ .

 وہ علم بہت بے قدر و قیمت ہے جو زبان تک رہ جائے، اور وہ علم بہت بلند مرتبہ ہے جو اعضا و جوارح سے نمودار ہو۔


بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز

حکمت ھای نھج البلاغہ

حکمت 119

 وَ قَالَ ( علیه السلام ) : مَثَلُ الدُّنْیَا کَمَثَلِ الْحَیَّةِ لَیِّنٌ مَسُّهَا وَ السَّمُّ النَّاقِعُ فِی جَوْفِهَا یَهْوِی إِلَیْهَا الْغِرُّ الْجَاهِلُ وَ یَحْذَرُهَا ذُو اللُّبِّ الْعَاقِلُ .

 دنیا کی مثال سانپ کی سی ہے جو چھونے میں نرم معلوم ہوتا ہے مگر اس کے اندر زہر ہلاہل بھرا ہوتا ہے، فریب خوردہ جاہل اس کی طرف کھینچتا ہے اور ہوشمند و دانا اس سے بچ کر رہتا ہے۔

حکمت 121

وَ قَالَ ( علیه السلام ) : شَتَّانَ مَا بَیْنَ عَمَلَیْنِ عَمَلٍ تَذْهَبُ لَذَّتُهُ وَ تَبْقَی تَبِعَتُهُ وَ عَمَلٍ تَذْهَبُ مَئُونَتُهُ وَ یَبْقَی أَجْرُهُ .

 ان دونوں قسم کے عملوں میں کتنا فرق ہے ایک وہ عمل جس کی لذت مٹ جائے لیکن اس کا وبال رہ جائے اور ایک وہ جس کی سختی ختم ہو جائے لیکن اس کا اجر و ثواب باقی رہے۔


بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز

حکمت ھای نھج البلاغہ

حکمت 12

 وَ قَالَ ( علیه السلام ) : إِذَا وَصَلَتْ إِلَیْکُمْ أَطْرَافُ النِّعَمِ فَلَا تُنَفِّرُوا أَقْصَاهَا بِقِلَّةِ الشُّکْرِ .

جب تمہیں تھوڑی بہت نعمتیں حاصل ہوں تو ناشکری سے انہیں اپنے تک پہنچنے سے پہلے بھگا نہ دو۔

حکمت 22

وَ قَالَ ( علیه السلام ) :  مَنْ أَبْطَأَ بِهِ عَمَلُهُ لَمْ یُسْرِعْ بِهِ نَسَبُهُ .

جسے اس کے اعمال پیچھے ہٹا دیں اسے حسب و نسب آگے نہیں بڑھا سکتا۔

 

بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز

حکمت ھای نھج البلاغہ

حکمت ۹

 وَ قَالَ ( علیه السلام ) : خَالِطُوا النَّاسَ مُخَالَطَةً إِنْ مِتُّمْ مَعَهَا بَکَوْا عَلَیْکُمْ وَ إِنْ عِشْتُمْ حَنُّوا إِلَیْکُمْ .

لوگوں سے اس طریقہ سے ملو کہ اگر مر جاؤ تو تم پر روئیں اور زند ہ رہو تو تمہارے مشتاق ہوں۔


حکمت 10

وَ قَالَ ( علیه السلام ) : اذَا قَدَرْتَ عَلَی عَدُوِّکَ فَاجْعَلِ الْعَفْوَ عَنْهُ شُکْراً لِلْقُدْرَةِ عَلَیْهِ .

دشمن پر قابو پاؤ تو اس قابو پانے کا شکرانہ اس کو معاف کر دینا قرار دو۔


بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز