حکمت ھای نھج البلاغہ

حکمت 13

 وَ قَالَ ( علیه السلام ) :مَنْ ضَیَّعَهُ الْأَقْرَبُ أُتِیحَ لَهُ الْأَبْعَدُ .

جسے قریبی چھوڑ دیں اسے بیگانے مل جائیں گے۔


حکمت 20

وَ قَالَ ( علیه السلام ) :قُرِنَتِ الْهَیْبَةُ بِالْخَیْبَةِ وَ الْحَیَاءُ بِالْحِرْمَانِ وَ الْفُرْصَةُ تَمُرُّ مَرَّ السَّحَابِ فَانْتَهِزُوا فُرَصَ الْخَیْرِ .

 خوف کا نتیجہ ناکامی اور شرم کا نتیجہ محرومی ہے اور فرصت کی گھڑیاں (تیز رو) ابر کی طرح گزر جاتی ہیں۔لہٰذا بھلائی کے ملے ہوئے موقعوں کو غنیمت جانو۔


بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز

حکمت ھای نھج البلاغہ

حکمت 6

  وَ قَالَ ( علیه السلام ) :  وَ مَنْ رَضِیَ عَنْ نَفْسِهِ کَثُرَ السَّاخِطُ عَلَیْهِ الصَّدَقَةُ دَوَاءٌ مُنْجِحٌ وَ أَعْمَالُ الْعِبَادِ فِی عَاجِلِهِمْ نُصْبُ أَعْیُنِهِمْ فِی آجَالِهِمْ .

جو شخص اپنے کو بہت پسند کرتا ہے وہ دوسروں کو ناپسند ہو جاتا ہے اور صدقہ کامیاب دوا ہے ،اور دنیا میں بندوں کے جو اعمال ہیں وہ آخرت میں ان کی آنکھوں کے سامنے ہوں گے

حکمت 7

َقَالَ ( علیه السلام ) :  اعْجَبُوا لِهَذَا الْإِنْسَانِ یَنْظُرُ بِشَحْمٍ وَ یَتَکَلَّمُ بِلَحْمٍ وَ یَسْمَعُ بِعَظْمٍ وَ یَتَنَفَّسُ مِنْ خَرْم

 یہ انسان تعجب کے قابل ہے کہ وہ چربی سے دیکھتا ہے اور گوشت کے لوتھڑے سے بولتا ہے اور ہڈی سے سنتا ہے اور ایک سوراخ سے سانس لیتا ہے۔


بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز

حکمت ھای نھج البلاغہ


           حکمت 2


وَ قَالَ ( علیه السلام ) : أَزْرَی بِنَفْسِهِ مَنِ اسْتَشْعَرَ الطَّمَعَ وَ رَضِیَ بِالذُّلِّ مَنْ کَشَفَ عَنْ ضُرِّهِ وَ هَانَتْ عَلَیْهِ نَفْسُهُ مَنْ أَمَّرَ عَلَیْهَا لِسَانَهُ 

جس نے طمع کو اپنا شعار بنایا ،اس نے اپنے کو سبک کیا اور جس نے اپنی پریشان حالی کا اظہار کیا وہ ذلت پر آمادہ ہو گیا ،اور جس نے اپنی زبان کو قابو میں نہ رکھا ،اس نے خود اپنی بے وقعتی کا سامان کر لیا۔

          مشکل الفاظ کے معانی

سبک کہتے ہیں ہلکے پن کو ، یعنی جو شخص بھی طمع کرتا ہے در حقیقت اپنے ہلکے پن کا اظہار کرتا ہے ۔

 بے وقعتی کہتے ہیں کم ظرفی و بے حثیتی کو ، یعنی جس کی زبان قابو میں نہیں رہتی در حقیقت وہ دوسروں کو اپنی اوقات  آشنا کرتا ہے ۔


بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز

حکمت ھای نهج البلاغه

   حکمت نمبر 132

وَ قَالَ ( علیه السلام ) : إِنَّ لِلَّهِ مَلَکاً یُنَادِی فِی کُلِّ یَوْمٍ لِدُوا لِلْمَوْتِ وَ اجْمَعُوا لِلْفَنَاءِ وَ ابْنُوا لِلْخَرَابِ .

 اللہ کا ایک فرشتہ ہر روز یہ ندا کر تا ہے کہ موت کے لیے اولاد پیدا کرو ، برباد ہونے کے لیے جمع کرو اور تباہ ہونے کے لیے عمارتیں کھڑی کرو۔

    حکمت 166

 وَ قَالَ ( علیه السلام ) : لَا یُعَابُ الْمَرْءُ بِتَأْخِیرِ حَقِّهِ إِنَّمَا یُعَابُ مَنْ أَخَذَ مَا لَیْسَ لَهُ

 اگر کوئی شخص اپنے حق میں دیر کرے تو اس پر عیب نہیں لگایا جا سکتا۔ بلکہ عیب کی بات یہ ہے کہ انسان دوسرے کے حق پر چھاپا مارے۔

بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز