آداب معاشرت

 بہترین اخلاق

قال رسول اللّه صلّى اللّه علیه و آله فى خطبته ألا أخبرکم بخیر خلائق الدّنیا و الآخرة العفو عمّن ظلمک و تصل من قطعک و الإحسان إلى من أساء إلیک و إعطاء من حرمک۔

رسول خدا صلّى اللّه علیه و آله نے فرمایا: کیا آپ کو دنیا و آخرت کے بہترین اخلاق کی خبر نا دوں؟ بہترین اخلاق اس کو معاف کرنا جس نے آپ پر ستم کیا ہے، اور اس کے ساتھ آنا جانا اختیار کرنا جس نے آپ سے قطع تعلق کیا ہے ، اور اس کے ساتھ نیکی کرنا کہ جس نے آپ کے ساتھ برائی کی ہے ، اور اس کو اعطاء کرنا جس نے آپ کو محروم کیا ہے۔

رسول خدا صلّى اللّه علیه و آله فرمود: «آیا به شما بهترین اخلاق دنیا و آخرت را خبر ندهم؟ بهترین اخلاق، گذشتن از کسى است که به تو ستم کرده و رفت‌وآمد کردن با کسى که رابطه‌اش را با تو قطع کرده و خوبى کردن به کسى که به تو بدى کرده و بخشیدن به کسى که به تو محروم کردہ است.


بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز

حدیث روز

موضوع:ھواء نفس و لمبی آرزوئیں

عنه صلى الله علیه و آله :إنّ أخْوَفَ ما أخافُ عَلى اُمّتِی الهَوى و طُولُ الأملِ ؛ أمّا الهوى فَإنّهُ یَصُدُّ عَنِ الحقِّ ، و أمّا طُولُ الأملِ فَیُنْسی الآخِرَةَ

 پیامبراکرم(ص) ؛ جان لیجئے کہ دو چیزیں مجھے اپنی امت کے متعلق بہت زیادہ  پریشان کرتیں ہیں: ھوای نفس اور لمبی آرزوئیں ؛کیونکہ ھوای نفس انسان کو حق سے رکھتیں ہیں اور لمبی آرزوئیں آخرت کی یاد بُھلا دیتی ہیں ۔

پیامبر خدا صلى الله علیه و آله :بدانید که آنچه مرا بیش از همه نگران امّتم کرده است دو خصلت است: خواهشهاى نفس و آرزوى دراز؛ زیرا هوا و هوس ، آدمى را از حق باز مى دارد و آرزوى دراز ، آخرت را از یاد مى برد.

[بحار الأنوار : 70 / 75 / 3 .]


بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز

حکمت ھای نھج البلاغہ

حکمت ۹

 وَ قَالَ ( علیه السلام ) : خَالِطُوا النَّاسَ مُخَالَطَةً إِنْ مِتُّمْ مَعَهَا بَکَوْا عَلَیْکُمْ وَ إِنْ عِشْتُمْ حَنُّوا إِلَیْکُمْ .

لوگوں سے اس طریقہ سے ملو کہ اگر مر جاؤ تو تم پر روئیں اور زند ہ رہو تو تمہارے مشتاق ہوں۔


حکمت 10

وَ قَالَ ( علیه السلام ) : اذَا قَدَرْتَ عَلَی عَدُوِّکَ فَاجْعَلِ الْعَفْوَ عَنْهُ شُکْراً لِلْقُدْرَةِ عَلَیْهِ .

دشمن پر قابو پاؤ تو اس قابو پانے کا شکرانہ اس کو معاف کر دینا قرار دو۔


بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز

حکمت ھای نھج البلاغہ

حکمت 13

 وَ قَالَ ( علیه السلام ) :مَنْ ضَیَّعَهُ الْأَقْرَبُ أُتِیحَ لَهُ الْأَبْعَدُ .

جسے قریبی چھوڑ دیں اسے بیگانے مل جائیں گے۔


حکمت 20

وَ قَالَ ( علیه السلام ) :قُرِنَتِ الْهَیْبَةُ بِالْخَیْبَةِ وَ الْحَیَاءُ بِالْحِرْمَانِ وَ الْفُرْصَةُ تَمُرُّ مَرَّ السَّحَابِ فَانْتَهِزُوا فُرَصَ الْخَیْرِ .

 خوف کا نتیجہ ناکامی اور شرم کا نتیجہ محرومی ہے اور فرصت کی گھڑیاں (تیز رو) ابر کی طرح گزر جاتی ہیں۔لہٰذا بھلائی کے ملے ہوئے موقعوں کو غنیمت جانو۔


بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز

آداب معاشرت

کھانا کھانے کے آداب

پیامبر صلى ‏الله‏ علیه ‏و ‏آله ؛

مَنْ قَلَّ طَعْمُهُ صَحَّ بَدَنُهُ وَ مَنْ کَثُرَ طَعْمُهُ سَقُمَ بَدَنُهُ وَ قَسا قَلْبُهُ؛

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم:

جو کوئی بھی کھانا کم کھائے گا صحت مند رہے گا اور جو بھی پرخوری کرئے گا اس کا جسم بیمار ہو جائے گا اور دل سخت ہوجائے گا۔

((نهج الفصاحه ص728 ، ح 2779))


پیامبر صلى‏ الله‏ علیه ‏و‏ آله :

کُلوا جَمیعا وَ لا تَفَرَّقوا فَاِنَّ البَرَکَةَ مَعَ الجَماعَةِ؛

کھانا مل کر کھائیں اور جدا جدا نہ بیٹھیں چونکہ برکت مل کر کھانہ کھانے میں ہے۔

نهج الفصاحه ص 615 ، ح2180 - بحارالأنوار(ط-بیروت) ج 63، ص 349 ، ح9


بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز

حدیث روز

موضوع ؛ نفاق و منافق

رسول اکرم صلی الله علیه و آله:

مَا زَادَ خُشُوعُ الْجَسَدِ عَلَی مَا فِی الْقَلْبِ فَهُوَ عِنْدَنَا نِفَاقٌ.

 جسم و بدن کا اتنا خشوع کہ دل سے زیادہ ہو ، لہذا وہ خشوع ہمارے نزدیک منافقت ہے۔

الکافی (ط - الإسلامیة)، ج‏۲، ص: ۳۹۶


«پیامبر گرامی اسلام صلی‌الله علیه و آله و سلم»:

مَن خالَفَتْ سَریرَتَهُ علانِیَتُهُ فَهُوَ مُنافقٌ.

جس شخص کا ظاہر باطن کے برخلاف ہو وہ شخص منافق ہے۔

 (سفینه، ج ٢، ص ٦٠٦)


بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز

حکمت ھای نھج البلاغہ

حکمت 6

  وَ قَالَ ( علیه السلام ) :  وَ مَنْ رَضِیَ عَنْ نَفْسِهِ کَثُرَ السَّاخِطُ عَلَیْهِ الصَّدَقَةُ دَوَاءٌ مُنْجِحٌ وَ أَعْمَالُ الْعِبَادِ فِی عَاجِلِهِمْ نُصْبُ أَعْیُنِهِمْ فِی آجَالِهِمْ .

جو شخص اپنے کو بہت پسند کرتا ہے وہ دوسروں کو ناپسند ہو جاتا ہے اور صدقہ کامیاب دوا ہے ،اور دنیا میں بندوں کے جو اعمال ہیں وہ آخرت میں ان کی آنکھوں کے سامنے ہوں گے

حکمت 7

َقَالَ ( علیه السلام ) :  اعْجَبُوا لِهَذَا الْإِنْسَانِ یَنْظُرُ بِشَحْمٍ وَ یَتَکَلَّمُ بِلَحْمٍ وَ یَسْمَعُ بِعَظْمٍ وَ یَتَنَفَّسُ مِنْ خَرْم

 یہ انسان تعجب کے قابل ہے کہ وہ چربی سے دیکھتا ہے اور گوشت کے لوتھڑے سے بولتا ہے اور ہڈی سے سنتا ہے اور ایک سوراخ سے سانس لیتا ہے۔


بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز

آداب معاشرت

کھانےکھانے کے آداب


امام صادق علیہ السلام نے فرمایا؛*

الوضوء قبل و بعده یذهبان الفقر ۔

  کھانا کھانے سے پہلے اور بعد میں وضو کرنا ، غربت (فقر) کو لے جاتے ہیں ۔


امام علی (علیه السلام) : قلة الأکل من العفاف و کثرته من الإسراف

امام علی علیہ السلام نے فرمایا؛

کم کھانہ کھانا پاکدامنی کی علامت ہے اور پیٹ بھر کر کھانہ کھانا اسراف کی علامت ہے ۔

(مستدرک الوسایل، ج16، ص 213)


بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز

حدیث روز

موضوع ؛ صلہ رحم


قال الامام علی – علیه السلام – : من أفضَلِ المُرُوّهِ صلَهُ الرّحم. 

امام علی علیہ السلام نے فرمایا؛

افضل ترین مردانگی صلہ رحم ہے ۔

  «غررالحکم، ص ۴۰۶، ح ۹۲۹۹»


قال الامام علی – علیه السلام – : صِلوُا أرحامَکُم و لو بالتّسلیمِ.

امام علی علیہ السلام نے فرمایا؛ اپنے رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی کریں اگرچہ سلام کے ساتھ ہی کیوں نہ ہو ۔

«الکافی، ج ۲، ص ۱۵۵»


بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز

حکمت ھای نھج البلاغہ


           حکمت 2


وَ قَالَ ( علیه السلام ) : أَزْرَی بِنَفْسِهِ مَنِ اسْتَشْعَرَ الطَّمَعَ وَ رَضِیَ بِالذُّلِّ مَنْ کَشَفَ عَنْ ضُرِّهِ وَ هَانَتْ عَلَیْهِ نَفْسُهُ مَنْ أَمَّرَ عَلَیْهَا لِسَانَهُ 

جس نے طمع کو اپنا شعار بنایا ،اس نے اپنے کو سبک کیا اور جس نے اپنی پریشان حالی کا اظہار کیا وہ ذلت پر آمادہ ہو گیا ،اور جس نے اپنی زبان کو قابو میں نہ رکھا ،اس نے خود اپنی بے وقعتی کا سامان کر لیا۔

          مشکل الفاظ کے معانی

سبک کہتے ہیں ہلکے پن کو ، یعنی جو شخص بھی طمع کرتا ہے در حقیقت اپنے ہلکے پن کا اظہار کرتا ہے ۔

 بے وقعتی کہتے ہیں کم ظرفی و بے حثیتی کو ، یعنی جس کی زبان قابو میں نہیں رہتی در حقیقت وہ دوسروں کو اپنی اوقات  آشنا کرتا ہے ۔


بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز