ش | ی | د | س | چ | پ | ج |
1 | 2 | 3 | 4 | 5 | ||
6 | 7 | 8 | 9 | 10 | 11 | 12 |
13 | 14 | 15 | 16 | 17 | 18 | 19 |
20 | 21 | 22 | 23 | 24 | 25 | 26 |
27 | 28 | 29 | 30 | 31 |
سوال: اگر کوئی شخص اپنا پرانا کچا مکان اس غرض سے کسی کے حوالے کرے کہ اس جگہ پر کچھ اپارٹمنٹس بنائے جائیں اور گھر کے عوض اسے دو اپارٹمنٹ ملیں تو کیا اضافی اپارٹمنٹ پر جو اس کے ذاتی استعمال میں نہیں ہے، خمس واجب ہوگا؟
جواب: اگر وہ تجارت (اضافی اپارٹمنٹ فروخت) کرنے کا ارادہ رکھتا ہو اور اس کا خریدار بھی موجود ہو تو افراط زر کو منہا کرنے کے بعد قیمت کی جتنی مقدار بڑھی ہوگی اس پر خمس دینا ہوگا۔ تاہم اگر اسے بیچنے کا ارادہ نہ رکھتا ہو بلکہ صرف اسے کرائے پر دینے کا ارادہ رکھتا ہو تو جب تک اسے فروخت نہ کردے اس پر خمس واجب نہیں ہوگا اور فروخت کرنے کے بعد (اصلی قیمت اور افراط زر کو منہا کرنے کے بعد) قیمت کے اضافے کی مد میں ملنے والی رقم فروخت والے سال کی آمدنی شمار ہوگی۔
leader_ahkam_ur@
بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز
سوال: اس بات کے پیش نظر کہ اجناس کی قیمت خرید اور جس قیمت پر گاہک کو بیچی جاتی ہیں، کے درمیان فرق ہوتا ہے، دوکان میں موجود اشیاء کے خمس کا حساب لگانے کے لئے معیار کیا ہوگا، قیمت خرید یا قیمت فروخت؟
جواب: اشیاء کا اس قیمت کے لحاظ سے حساب لگائیں کہ جس پر خمس کی تاریخ میں انہیں نقد کیا جاسکتا ہو۔
leader_ahkam_ur@
بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز