حکمت 203
وَ قَالَ ( علیه السلام ) : أَیُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا اللَّهَ الَّذِی إِنْ قُلْتُمْ سَمِعَ وَ إِنْ أَضْمَرْتُمْ عَلِمَ وَ بَادِرُوا الْمَوْتَ الَّذِی إِنْ هَرَبْتُمْ مِنْهُ أَدْرَکَکُمْ وَ إِنْ أَقَمْتُمْ أَخَذَکُمْ وَ إِنْ نَسِیتُمُوهُ ذَکَرَکُمْ
اے لوگو! اللہ سے ڈرو کہ اگر تم کچھ کہو تو وہ سنتا ہے اور دل میں چھپا کر رکھو تو وہ جان لیتا ہے اس موت کی طر ف بڑھنے کا سرو سامان کرو کہ جس سے بھاگے تو وہ تمہیں پالے گی اور اگر ٹھہرے تو وہ تمہیں گرفت میں لے لے گی اور اگر تم اسے بھول بھی جاؤ تو وہ تمہیں یاد رکھے گی۔
حکمت 183
وَ قَالَ ( علیه السلام ) : مَا اخْتَلَفَتْ دَعْوَتَانِ إِلَّا کَانَتْ إِحْدَاهُمَا ضَلَالَةً
جب دو مختلف دعوتیں ہوں گی، تو ان میں سے ایک ضرور گمراہی کی دعوت ہو گی۔
بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز
حکمت114
وَ قَالَ ( علیه السلام ) : إِذَا اسْتَوْلَی الصَّلَاحُ عَلَی الزَّمَانِ وَ أَهْلِهِ ثُمَّ أَسَاءَ رَجُلٌ الظَّنَّ بِرَجُلٍ لَمْ تَظْهَرْ مِنْهُ حَوْبَةٌ فَقَدْ ظَلَمَ وَ إِذَا اسْتَوْلَی الْفَسَادُ عَلَی الزَّمَانِ وَ أَهْلِهِ فَأَحْسَنَ رَجُلٌ الظَّنَّ بِرَجُلٍ فَقَدْ غَرَّرَ .
جب دنیا اور اہل دنیا میں نیکی کا چلن ہو، اور پھر کوئی شخص کسی ایسے شخص سے کہ جس سے رسوائی کی کوئی بات ظاہر نہیں ہوئی سؤِ ظن رکھے تو اس نے اس پر ظلم و زیادتی کی اور جب دنیا و اہل دنیا پر شر و فساد کا غلبہ ہو اور پھر کوئی شخص کسی دوسرے شخص سے حسن ظن رکھے تو اس نے (خود ہی اپنے کو ) خطرے میں ڈالا۔
حکمت 115
وَ قِیلَ لَهُ ( علیه السلام ) کَیْفَ نَجِدُکَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ فَقَالَ ( علیه السلام ) : کَیْفَ یَکُونُ حَالُ مَنْ یَفْنَی بِبَقَائِهِ وَ یَسْقَمُ بِصِحَّتِهِ وَ یُؤْتَی مِنْ مَأْمَنِهِ .
امیر المومنین علیہ السلام سے دریافت کیا گیا کہ آپ علیہ السّلام کا حال کیسا ہے ؟ تو آپ علیہ السّلام نے فرمایا کہا س کا حال کیا ہو گا جسے زندگی موت کی طرف لیے جا رہی ہو، اور جس کی صحت بیماری کا پیش خیمہ ہو اور جسے اپنی پناہ گاہ سے گرفت میں لے لیا جائے۔
بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز
حکمت ۹
وَ قَالَ ( علیه السلام ) : خَالِطُوا النَّاسَ مُخَالَطَةً إِنْ مِتُّمْ مَعَهَا بَکَوْا عَلَیْکُمْ وَ إِنْ عِشْتُمْ حَنُّوا إِلَیْکُمْ .
لوگوں سے اس طریقہ سے ملو کہ اگر مر جاؤ تو تم پر روئیں اور زند ہ رہو تو تمہارے مشتاق ہوں۔
حکمت 10
وَ قَالَ ( علیه السلام ) : اذَا قَدَرْتَ عَلَی عَدُوِّکَ فَاجْعَلِ الْعَفْوَ عَنْهُ شُکْراً لِلْقُدْرَةِ عَلَیْهِ .
دشمن پر قابو پاؤ تو اس قابو پانے کا شکرانہ اس کو معاف کر دینا قرار دو۔
بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز
حکمت 13
وَ قَالَ ( علیه السلام ) :مَنْ ضَیَّعَهُ الْأَقْرَبُ أُتِیحَ لَهُ الْأَبْعَدُ .
جسے قریبی چھوڑ دیں اسے بیگانے مل جائیں گے۔
حکمت 20
وَ قَالَ ( علیه السلام ) :قُرِنَتِ الْهَیْبَةُ بِالْخَیْبَةِ وَ الْحَیَاءُ بِالْحِرْمَانِ وَ الْفُرْصَةُ تَمُرُّ مَرَّ السَّحَابِ فَانْتَهِزُوا فُرَصَ الْخَیْرِ .
خوف کا نتیجہ ناکامی اور شرم کا نتیجہ محرومی ہے اور فرصت کی گھڑیاں (تیز رو) ابر کی طرح گزر جاتی ہیں۔لہٰذا بھلائی کے ملے ہوئے موقعوں کو غنیمت جانو۔
بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز
حکمت 2
وَ قَالَ ( علیه السلام ) : أَزْرَی بِنَفْسِهِ مَنِ اسْتَشْعَرَ الطَّمَعَ وَ رَضِیَ بِالذُّلِّ مَنْ کَشَفَ عَنْ ضُرِّهِ وَ هَانَتْ عَلَیْهِ نَفْسُهُ مَنْ أَمَّرَ عَلَیْهَا لِسَانَهُ
جس نے طمع کو اپنا شعار بنایا ،اس نے اپنے کو سبک کیا اور جس نے اپنی پریشان حالی کا اظہار کیا وہ ذلت پر آمادہ ہو گیا ،اور جس نے اپنی زبان کو قابو میں نہ رکھا ،اس نے خود اپنی بے وقعتی کا سامان کر لیا۔
مشکل الفاظ کے معانی
سبک کہتے ہیں ہلکے پن کو ، یعنی جو شخص بھی طمع کرتا ہے در حقیقت اپنے ہلکے پن کا اظہار کرتا ہے ۔
بے وقعتی کہتے ہیں کم ظرفی و بے حثیتی کو ، یعنی جس کی زبان قابو میں نہیں رہتی در حقیقت وہ دوسروں کو اپنی اوقات آشنا کرتا ہے ۔
بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز