امر بالمعروف اور نہی از منکر کے مراحل اور مراتب
۱۔ قلبی امر اور نہی
قلبی امر اور نہی سے مراد دلی کراہت اور بے زاری کا اظہار ہے؛ یعنی ضروری ہے کہ مکلف منکر کے انجام اور معروف کو ترک کرنے پر اپنی باطنی نفرت اور بے زاری کا اظہار کرے۔
۲۔ زبانی امر و نہی
ضروری ہے کہ مکلف معروف ترک کرنے والے اور منکر انجام دینے والے کو زبان سے امر اور نہی کرے۔
اس مرتبے میں اگر احتمال دے کہ وعظ و نصحیت اور نرم انداز کی گفتگو سے نتیجہ حاصل ہوجائے گا تو اسی مقدار پر اکتفا کرے اور اس سے آگے بڑھنا جائز نہیں ہے؛ تاہم اگر منکر کا ترک کرنا یا معروف کو قائم کرنا شدید اور سخت لہجے یا دھمکانے پر موقوف ہو تو اسی کے مطابق عمل کرے۔
۳۔ عملی امر اور نہی
عملی قوت کو استعمال کرتے ہوئے امر اور نہی کرنے سے مراد یہ ہے کہ ضروری ہے مکلف طاقت کے استعمال اور عملی برتاو سے خلاف ورزی کرنے والے کو منکر کے انجام دینے اور معروف کے ترک کرنے سے باز رکھے۔
توجہ رکھیئے کہ حکومت اسلامی کے قائم ہونے والے زمانے میں عملی امر اور نہی کرنا افراد کی ذمہ داری نہیں بلکہ یہ کام حکومت کے ذمے ہے۔
‼️ نوٹ:
امر اور نہی کرتے وقت مذکورہ بالا مراحل کا خیال رکھنا ضروری ہے؛ یعنی جب تک پہلا مرحلہ ممکن ہو بعد والے مراتب کو کام میں لانا جائز نہیں ہے مثال کے طور پر زبانی امر اور نہی کے اپنے مراتب ہیں لہذا اگر نرم لہجے اور گفتگو کی صورت میں اثر اور نتیجہ حاصل ہونے کا احتمال ہو تو جائز نہیں کہ امر اور نہی کرنے والا سخت اور درشت لہجے میں امر بالمعروف اور نہی از منکر انجام دے۔
امر بالمعروف اور نہی از منکر کا شمار اسلام کے انتہائی اہم اور عظیم واجبات میں سے ہوتا ہے۔ جو افراد اس عظیم الٰہی فریضے کو ترک کرتے ہیں یا اس کے سلسلے میں لاتعلقی کا مظاہرہ کرتے ہیں، گناہگار ہیں اور انتہائی سخت اور شدید عذاب ان کے انتظار میں ہے۔ امر بالمعروف اور نہی از منکر نہ فقط یہ کہ علمائے اسلام کی متفقہ رائے کی رو سے واجب ہے، بلکہ اس کا واجب ہونا دینِ مبین اسلام کی ضروریات میں سے شمار ہوتا ہے۔
امر بالمعروف اور نہی از منکر کا دائرہ
امر بالمعروف کا دائرہ لوگوں کے کسی مخصوص گروہ یا طبقے میں منحصر نہیں ہے بلکہ شرائط کے حامل تمام گروہوں اور طبقات کو شامل ہوتا ہے یہاں تک کہ بیوی بچوں پر واجب ہے کہ جب والدین یا شوہر کو کسی معروف کو ترک کرتے ہوئے یا حرام کو انجام دیتے ہوئے دیکھیں تو اس کی شرائط کے پائے جانے کی صورت میں امر بالمعروف اور نہی از منکر انجام دیں۔
امر بالمعروف اور نہی از منکر اس موقع پر ہوتا ہے کہ جہاں کوئی شخص حکم شرعی کا علم رکھنے کے باوجود اور توجہ و التفات کے ساتھ خلاف ورزی کرے، تاہم ایسے افراد کی بابت کہ جو حکم شرعی سے لاعلمی یا جہل کی بنا پر گناہ کے مرتکب ہوتے ہیں، ہدایت و رہنمائی کرنا ضروری ہے اور امر بالمعروف اور نہی از منکر واجب نہیں ہے۔ اسی طرح ایسے افراد کی بابت بھی کہ جو غفلت یا موضوع سے لاعلمی کی وجہ سے گناہ کے مرتکب ہوتے ہیں، کوئی فریضہ نہیں مگر یہ کہ موضوع ان امور میں سے ہو کہ جو شارع مقدس کے نزدیک انتہائی اہم ہو تو اس صورت میں ضروری ہے کہ اس شخص کو حکم یا موضوع کی طرف توجہ دلائی جائے۔
سوال: کیا ناخن لگانے سے حاصل ہونے والی کمائی جائز ہے؟
جواب: اگر مصنوعی ناخن ہٹائے جاسکتے ہوں تو انہیں لگانا اور اس کا معاوضہ لینا بذات کوئی اشکال نہیں رکھتا لیکن اگر انہیں ہٹانا (نکالنا) ممکن نہ ہو یا غیر قابل تحمل مشقت رکھتا ہو تو ناخن لگانا (کسی ناقابل اجتناب ضرورت کے بغیر) اور اس کا معاوضہ وصول کرنا جائز نہیں ہے۔
leader_ahkam_ur@
بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز
سوال: ناخن لمبا ہونے کی وجہ سے ناخن کے نیچے پانی پہنچنے میں رکاوٹ بنتے ہیں تو کیا یہ وضو کے باطل ہونے کا سبب بنتا ہے؟
جواب: صرف ناخن کا لمبا ہونا وضو میں رکاوٹ شمار نہیں ہوتا اور اس کے باطل ہونے کا سبب نہیں ہے، تاہم ناخن کی اس مقدار کے نیچے کہ جو معمول کی حد سے زیادہ لمبی ہے، اگر کوئی رکاوٹ ہو تو اسے برطرف کرنا ضروری ہے۔
leader_ahkam_ur@
بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز
سوال: جن مقامات پر آیة الکرسی کی تلاوت کرنا ہوتی ہے ﴿جیسے نماز وحشت قبر﴾ اسے کہاں تک تلاوت کیا جائے؟ «و هو العلی العظیم» تک یا «هم فیها خالدون» تک؟
جواب: جہاں پر بھی آیة الکرسی کہا گیا ہو پہلی آیت ﴿«و هو العلی العظیم» تک﴾ مراد ہے مگر یہ کہ کسی جگہ پر بعد والی دو آیتوں( «هم فیها خالدون» تک) کی تصریح کی گئی ہو۔
leader_ahkam_ur@
بنیان مرصوص اسلامی فکری مرکز